لواط میں احصان (شادی شدہ ہونا)
کیا آپ کی نظر میں لواط کرنے والے کو لواط کی سزا دینے کے لئے احصان (شادی شدہ ہونے) کی شرط ہے؟
واط کے سلسلے میں، محصن اور غیر محصن میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
واط کے سلسلے میں، محصن اور غیر محصن میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
اگر ذاتیہ ہونے سے آپ کی مراد یہ ہے کہ زنا حرام ہے، خواہ مضّر اور خطرناک نتائج رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو، تب تو جواب یہ ہے کہ جی ہاں اس کی حرمت ذاتیہ ہے
ان دونوں کے ساتھ زنا کرنے کا حکم، نَسَبِی محرم کے زنا کاحکم نہیں ہے لیکن خود زنا کی سزا ثابت ہے ۔
اگر زانی اور زانیہ، شریعت کی رو سے بالغ ہوگئے ہوں، اس صورت میں اُن کے بارے میں حکم جاری ہوگا، چاہے ولی راضی ہو یا نہ ہو، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ یہ موضوع، حاکم شرع کے سامنے، کافی دلائل وشواہد کے ذریعہ ثابت ہوگیا ہو ۔
اگر اپنی زوجہ (اور عورت ہونے کی صورت میں اپنے شوہر) سے، قابل ملاحظہ اور کافی حد تک دور ہوگیا ہے اور وہ ”یغدوویروح یعنی صبح وشام کا مصداق نہ ہو یعنی عملی طور پر اس کی زوجہ اس کے اختیار میں نہ ہو، تب اس صورت میں زنا محصنہ شمار نہیں ہوگا
جواب: الف) زنا کے ملزم کو عدالت میں حاضر نہیں کیا جاسکتا مگر یہ کہ عدالت میں جاکر پہلے گواہ ، گواہی دیدں، یا یہ کہ جبراً اور زور زبردستی زنا کیا گیا ہو اور وہ عورت جس سے زنا کیا گیا ہے، عدالت میں شکایت کرے یا ملزم کچھ دوسرے جرائم کا مرتکب ہوا ہو جیسے پرائی عورت کے ساتھ خلوت، کہ اس طرح کے جرم کی وجہ سے عدالت میں حاضر کیا جائے ۔جواب: ب) گذشتہ جواب سے اس کا جواب بھی معلوم ہوگیا ہے ۔جواب: ج) اقرار صاف وشفاف ہونا چاہیے اور اقرار کے لئے، قاضی کے اصرار کرنے کی کوئی وجہ اورحیثیت نہیں ہے ۔جواب: د) خاموشی سے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی اور اس طرح کے موقعہ پر، انکار لازم نہیں ہے بلکہ اقرار ہونا چاہیے ۔
جواب: الف) زنا کے ملزم کو عدالت میں حاضر نہیں کیا جاسکتا مگر یہ کہ عدالت میں جاکر پہلے گواہ ، گواہی دیدں، یا یہ کہ جبراً اور زور زبردستی زنا کیا گیا ہو اور وہ عورت جس سے زنا کیا گیا ہے، عدالت میں شکایت کرے یا ملزم کچھ دوسرے جرائم کا مرتکب ہوا ہو جیسے پرائی عورت کے ساتھ خلوت، کہ اس طرح کے جرم کی وجہ سے عدالت میں حاضر کیا جائے ۔جواب: ب) گذشتہ جواب سے اس کا جواب بھی معلوم ہوگیا ہے ۔جواب: ج) اقرار صاف وشفاف ہونا چاہیے اور اقرار کے لئے، قاضی کے اصرار کرنے کی کوئی وجہ اورحیثیت نہیں ہے ۔جواب: د) خاموشی سے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی اور اس طرح کے موقعہ پر، انکار لازم نہیں ہے بلکہ اقرار ہونا چاہیے ۔
جواب: الف) نکاح کرنے یا ولی کی رضایت لینے سے، حد زنا، ساقط نہیں ہوگی، البتہ یہ مسئلہ اگر حاکم شرع کے سامنے، (گواہوں کے ذریعہ نہیں بلکہ) ان کے اقرار کے ذریعہ ثابت ہوجائے، تو حاکم شرع اس کی مصلحتوں کو ملاحظہ کرتے ہوئے، اسے معاف کرسکتا ہےب) کوئی اشکال نہیں ہے، دوسرا مرد اس سے شادی کرسکتا ہے، حد اور سزا کا حکم وہی ہے جو اوپر بیان کیا گیا ہے، اور اس کام کے ذریعہ (حد زنا) ساقط نہیں ہوگی
مسئلہ کے فرض میں، جبراً اور زور زبردستی والے زنا کا حکم جو سزائے موت ہے، عورت کے بارے میں جاری نہیں ہوگا، فقط اس کی حد (سزا) جاری ہوگی (سنگسار یا کوڑے جیسا مورد ہوگا ویسی ہی سزا دی جائے گی
بُرے ارادہ کا ثابت کرنا بھی لازم ہے ۔
سر مونڈھنا اور جلاوطن کرنا، لازم ہے اور دخول پر قادر ہونے کی شرط نہیں ہے مگر بیوی، طویل مدّت تک شوہر کے مجبور کرنے کی وجہ سے، شوہر سے جدا رہی ہو ۔
جب بھی ان کا اس محلہ میں رہنا، باعث گناہ ہو تب ان کو دوسرے مقام پر بھیجا جاسکتا ہے ۔
جب بھی ان کا اس محلہ میں رہنا، باعث گناہ ہو تب ان کو دوسرے مقام پر بھیجا جاسکتا ہے ۔
زناء محصنہ کی سزا، سنگسار کرنا ہے، لیکن بعض حالات میں کہ جب سنگسار کرنے کی وجہ سے کچھ مہم مشکلات سامنے آئیں، تب اس کو دوسرے طریقے سے قتل کیا جاسکتا ہے اور اقرار کرنے کی صورت میں، گڈھے سے فرار کرنے کے حکم کے مشابہ حکم یہاں پر بھی جاری ہوگا ۔