نماز میں حروف یرملون کا ادغام کے ساتھ پڑھنا
کیا نون ساکنہ اور تنوین کو حروف ’یرملون“ میں ادغام کرنا جیسے ”ولم یکن لہ“ میں یا ”محمدٍ وآلہ محمّد“ میں نماز میں واجب ہے؟
بس اتنا ہی کافی ہے کہ اس کو صحیح عربی کہا جاسکے ۔
بس اتنا ہی کافی ہے کہ اس کو صحیح عربی کہا جاسکے ۔
اس طرح کہ مسائل میں سختی سے کام نہ لیں اتنا کافی ہے کہ اس طرح پڑھیں کہ عربی لوگ کہیں کہ صحیح ہے، اور ہرگز نماز ظہرو عصر کی قرائت میں اپنی آواز کو بلند نہ کرے ؛ ایسا لگتا ہے کہ آپ وسوسہ اور شک کے شکار ہوگئے ہیں، کوشش کریں کہ اس کو ترک کردیں ۔
”صراط“ کا ”س“ کے ساتھ تلفظ کرنا ہمارے یہاں خلاف احتیاط ہے؛ لیکن اگر کوئی ایسے مجتہد کا مقلّد ہو جو دونوں کوصحیح جانتا ہو تو مطلق کی نیت کرسکتا ہے جو بھی تلفظ ہوگیا ہ ہی منظور تھا، تو اس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
عرب لوگ معمولاً فتحہ ماقبل واوٴ کو تھوڑا ضمّہ کی شبیہ اور فتحہ ماقبل یا کو تھوڑا کسرہ کی شبیہ سے ادا کرتے ہیں ۔
احتیاط یہ ہے کہ فقط ”مالک“ پڑھا جائے ۔
جواب:۔ اگر مقصود یہ ہے کہ ” یوم کی “ یاء کے تلظ میں ، پیش کی بو آتی ہے تو کوئی حرج نہیں ، اس لئے کہ عرب حضرات بھی اس جگہ پر اسی طرح تلفظ کرتے ہیں لیکن اگر صراحت کے ساتھ یاء کوکو پیش کے ساتھ پڑھے تو اشکال ہے التبہ اگر جاہل قاصر ہے تو کوئی حرج نہیں ہے
اگر صحیح عربی صادق آتی ہے تو اشکال نہیں ہے؛ اگرچہ قواعد وتجوید کے موافق نہ ہو۔
اگر آپ پہلے یہ تصور کرتے تھے کہ آپ کی نماز صحیح ہے تو دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے ۔
جواب:۔ اگر غلطیاں دور کرنے پر قادر نہیں ہے تو جس طرح پڑھ سکتی ہے نماز پڑھے ۔
جواب: ۔ اس قدر صحیح تلفظ کرنا کہ عرب حضرات ، اس کو صحیح عربی سمجھیں ،ضروری ہے لیکن علماء تجوید کی سی ، دقتوں کی مراعات کرنا ضروری نہیں ہے ۔