مردوں کا سونا پہنّا
بہت سے گھرانے ایک غلط رواج کی بناء پر اپنے داماد کو سونے کی انگوٹھی یاگھڑی یا گلے کی زنجیر یا سونے چھلّا تحفہ میں دیتے ہیں اور وہ لوگ (داماد) بھی انہیں استعمال کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں اس کام کی برائی اور قباحت ختم ہو جاتی ہے ااپ سے استدعا اور التماس ہے کہ مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور دیگر زیورات کا استعمال اور اسی طرح ان چیزوں کو دامادوں اور جوانوں کو تحفہ میں دینا اور اسی طرح ان چیزوں کو بنانا اور انکی خریدو فروخت کرنا جو اس برائی کے زمینہ فراہم کرنے کا مقدمہ ہے آپ اپنا با برکت نظریہ صراحت کے ساتھ تحریر فرمائیں تاکہ جوان اور معاشرہ کے دیگر طبقہ کے ا فراداپنا وظیفہ اور ذمہ داری سمجھ سکیں ؟
جواب۔ مردوں کے لئے مطلقاً سونے سے زینت کرنا حرام ہے اور مسلمان اور مکتب اہلبیت (ع) کی پیروی کرنے والے حجرات کو ان حضرات کی پیروی کرتے ہوئے اس کام سے پرہیز کرنا چاہئے اور تحفہ و غیر تحفہ داماد و غیر داماد میں کوئی فرق نہیں ہے اور اگر ان کا استعمال فقط مردوں سے مخصوص ہو (یعنی ایسے زیورات جو مردوں کے لئے مخصوص بنائے گئے ہوں اور انکو فقط مرد استعمال کر سکتے ہوں )تو ان کے بنانے اور خرید و فروخت کرنے میں بھی اشکال ہے اور اگر سونے کا زیور اور زینت صلیب کی شکل میں ہو تو اس کو بنانے خریدنے اور بیچنے کا گناہ دو گنا ہو جاتا ہے