سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

طواف نساء کو عمدا ترک کرنا

ایک میاں بیوی مکہ مکرمہ گئے اور حج کے اعمال بجالائے ، لیکن چونکہ بیوی نے شوہر سے نہیں چاہا کہ طواف نساء بجالائے اور شوہر نے بھی طواف نساء اور اس کی نماز کو ترک کردیا اور اپنے وطن واپس آگئے اب شوہر کے گھر میں محرم ہونے کے لحاظ سے اس عورت کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب :۔ یہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لئے اس وقت تک نامحرم رہیں گے جب تک واپس جاکر طواف نساء اور اس کی نماز بجالائیں اور اگر واپس جانا ممکن نہ ہو تو طواف کے لئے نائب بنا نا لازم ہے یعنی جو لوگ مکہ جاتے ہیں ان سے التماس کریں کہ ان کی نیابت میں طواف نساء اور اس کی نماز بجالائیں ۔

نامشروع روابط کے ثابت کرنے میں قاضی کا علم

جیساکہ روایات اور احادیث معصومین سے استفادہ ہوتا ہے کہ شارع مقدس مرداور عورت کے درمیان نامشروع روابط میں عورت اور مرد کی رسوائی اور اس رابطہ کو افشا کرنے پر راضی نہیں ہے لہٰذا عفت کے منافی اعمال کا اثبات چار بار اقرا ریا چار شاہد عادل کی گواہی پر قرار دیا ہے؛ اس وجہ سے بعض محکمے اس جیسے جرائم میں تفتیش اور اثبات جرم پر بنا نہیں رکھتے حاکموں کا کیا وظیفہ ہے؟ جبکہ خصوصی شاکی (شکایت کرنے والا) بھی درمیان میں موجود ہو، کیا اس طرح کے موارد میں قاضی پر اپنے علم کے مطابق عمل کرنا واجب ہے، یا ممکن ہے اپنے علم پر عمل نہ کرے؟

جواب: شاکی کو عدالت میں شکایت کرنے کا حق ہے ، چنانچہ اپنے دعوے کو شرعی دلیل سے ثابت کرسکتا ہوتو حاکم ، مقدس شریعت کے قوانین کے مطابق اپنے وظیفہ پر عمل کرے اور قاضی اس جیسے موارد میں شاکی کے حق کوثابت کرنے کی خاطر لازمی تحقیقات انجام دے اور چنانچہ مقدمات حسی یا حس کے قریب مقدمات سے اس کو علم ہوجائے، اس کا علم حجت ہے۔

اقسام: زنا کی حد

دفاع کا دعویٰ کرنے والے کے ذریعہ چور یا جانی کے قتل کا حکم

سوال ۹۰۶ -- جنایت کرنے والے یا چور سے مقابلہ کے جائز نہ ہونے کی صورت میں ، دفاع کے مدّعی کے ذریعہ جانی یا چور کے قتل کا کیا حکم ہے؟

جواب: یہ ثابت ہونا چاہیے کہ دفاع کے مدّعی کے ذریعہ ، واقعاً چور کو مقام دفاع میں قتل کیا ہے اور اس کے سوا اپنی جان یا مال کی حفاظت کے لئے کوئی اور راستہ نہیں تھا۔

سبب اور مباشر کے اجتماع میں اقوائیت کا معیار

ایک حادثہ میں سبب ۷۰/ فیصد اور مباشر ۳۰/ فیصد مقصّر جانا گیا، کیا سبب کو ۷۰/ فیصد مقصّر ہوتے مباشر سے اقوی جانا جاسکتا ہے؟

جواب: مسئلہ کی اقوائیت کا معیار، تاثیر ہے اور اقوائیت سے مقصود عقل اور اختیار ہے، اگر سبب عاقل، مختار اور رشید اور مباشر غافل یا مجبور ہو تو اس جگہ سبب اقوی ہے اور حادثہ کی نسبت اس کی ہی طرف دی جائے گی۔

ایسے شخص کا قسامہ جس کا کوئی وارث نہ ہو

اسلامی جمہوریہ ایران کے قانون کے مطابق، اسلامی تعذیرات کی دفعہ۲۶۶ میں اس طرح آیا ہے : ان موارد میں جہاں مجنی علیہ کا (جس پر جنایت وارد ہوئی ہو) کوئی ولی دم نہ ہو، یا اس کی پہچان نہ ہو پائے اس کا ولی دم، ولی امر مسلمین ہے اور ولی امر خصوصاً اس ولایت میں اپنے اختیارات قاضی القضاة اور اس کے واسطے سے دوسرے قاضیوں کو تفویض کرسکتا ہے۔ اس کو مد نظر رکھتے ہوئے اب اگر کسی شخص کا کوئی ولی دم نہ ہو، یا اس کی پہچان نہ ہوپائی ہو اور قاضی القضاة یا دوسری عدالت کا قاضی ولی امر مسلمین کی نیابت میں قصاص کا تقاضا کرے، دوسری طرف سے دعویٰ لوث کے باب میں داخل ہوجائے تو قسامہ کے جاری کرنے کی کیفیت کیا ہوگی؟

جواب : اگر قاضی، حسی یا حس سے نزدیک قرائن سے کسی شخص کے ذریعہ وقوع قتل کا علم رکھتا ہو تو وہ اپنے علم کے مطابق عمل کرے گا قسامہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس صورت کے علاوہ قسامہ جاری ہوگا اور دیت بیت المال سے ادا ہوگی۔

ٹوٹی ہوئی مسجدوں کی کتابوں کو دوسری مسجدوں میں رکھدینا

کیا منہدم ہوئی مسجد کی مفاتیح اور قرآن وغیرہ سے، شہر یا گاؤں کی دوسری مسجد میں استفادہ کرنا جائز ہے؟

جواب: اگر مستقبل قریب میں اس کی دوبارہ تعمیر نہیں ہوتی تب تو اسی شہر یا گاؤں کی دوسری مسجدوں میں لے جاسکتے ہیں اور اگر دوبارہ تعمیر ہوجائے تو ان کی پہلی جگہ پر واپس لوٹا دیں۔