دوسرے کے مال پر قبضہ کرنے کیلے وکیل کی مدد
چنانچہ کوئی شخصی حقیقی یا حقوقی کے عنوان سے کسی شخص کا وکیل ہو اور متوجہ ہو جائے کہ اس کے موکل کا ارادہ ہے کہ جو مال مد مقابل کا ہے اس کو قانونی طریقوں سے اس سے چھین لے ،کیا (یہ وکیل) شریعت کی رو سے ، ذمہ دار ہے یا نہیں ؟
جب وکیل جانتا ہو کہ اس کے موکل کا شرعی حق نہیں ہے ، تو اس کی طرف سے دفاع نہیں کرنا چاہیے یا دوسرے سے نا حق کو ئی چیز لیکر اپنے موکل کے حوالے نہیں کرنا چاہئے اور اگر وکالت کی اجرت اپنے کام کے بدلے حاصل کرتا ہے تو وہ اس صورت میں جائز ہے کہ جب شرعی حقوق کو حق ثابت کرنے کے لئیے کوشش کرے ۔