ٹور بنا کر اسرائیل کا سفر اختیار کرنا
کیا ٹور سینٹر والوں کے لئے، مسلمانوں کو، اسرائیل کے ٹور پر لے جانا جائز ہے؟
اس قسم کے ٹور، دشمنان اسلام کی تقویت کا سبب اور مسلمانوں کو کمزور کرنے کا باعث ہوتے ہیں، لہٰذا یہ کام کسی مسلمان کے لئے بھی جائز نہیں-
اس قسم کے ٹور، دشمنان اسلام کی تقویت کا سبب اور مسلمانوں کو کمزور کرنے کا باعث ہوتے ہیں، لہٰذا یہ کام کسی مسلمان کے لئے بھی جائز نہیں-
جواب: وہ شخص جس کا پائخانہ یا پیشاب پے در پے نکلتا ہو اسے چاہئے کہ ہر وضو کے بعد فوراً نماز میں مشغول ہوجائے اور نماز احتیاط اور بھولے ہوئے سجدے اور تشہد کے لئے وضو کرنا لازم نہیں ، بشرطیکہ نماز اور ان کاموں کے درمیان فاصلہ نہ ڈالے، نماز کی حالت میں نجس تھیلی ساتھ رکھنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
جواب: اس صورت میں جبکہ مار اور قتل دونوں حرام مہینوں میں واقع ہوئے ہوں تو دیت، تغلیظ ہو گی ۔ اس کے علاوہ دیت کی تغلیظ پر کوئی دلیل نہیں ہے ۔
چوری کی حد، اس صورت میں جاری نہیں ہوگی اور ایسا ہی اس صورت میں ہوگا جب جیسے مال اس کے مالک کے ہاتھ میں پہنچ گیا ہو ۔
جواب ۔احتیاط واجب کی بنا پر،اس پر خمس ہے۔
۱۔۲:ہر ایک سبب جس مقدار میں بھی حادثہ کے وجود میں آنے میں موثر واقع ہو ا ہو اسی مقدار ضامن بھی ہے اور اس صورت میں جب تاثیر کی مقدار معین نہ ہوتو پہلے مورد اطمینان ماہر کی طرف رجوع کیا جائے گا، اگر پھر بھی مشخص نہ ہوسکے، خسارت کو ان کے درمیان بطور مساوی تقسیم کیا جائے گا۔
اگر دونوں یونینوں میں اختیارات کے حدو حدود روشن ہوں اور شرائط میں کوئی ابہام نہ پایا جاتا ہو اور معاشرے کے لئے قابل توجہ ضرر کا بھی سبب نہ ہو اور اقتصادی ترقی میں مانع نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ضرر اور نقصان کی صورت میں ان میں سے کوئی بھی یونین بنانا جائز نہیں ہے ۔
جواب: دیت اس کی گردن پر ہوگی جو دوا کھارہا ہے ۔
عربی متن کے بغیر قرآن کا چھپنا سبب ہوگا کہ آہستہ آہستہ اصل قرآن فراموش ہوجائے اور اسلام کے لئے یہ خطرہ ایک بہت بڑی چیز کے ضائع ہونے کا سبب ہوگا ۔ لیکن وہ قرآن جنھیں ہم نے یا دوسروںنے چھاپا ہے ان میں عربی متن بھی موجود ہے اور فارسی ترجمہ بھی؛ کوشش کریں کہ آہستہ آہستہ دونوں سے ہی آشنا ہوں اور اگر ابتداء میں غلط بھی پڑھیں تو کوئی حرج نہیں ہے، تدریجاً صحیح ہوجائے گا ۔
جواب: اگر شوہر ایک رات اس سے دور تھا تو اس کے اوپر زناء محصنہ کی حد کا جاری کرنا مشکل ہے۔
جواب ۔مطلق ذکر کی نیت سے کو ئی حرج نہیں ہے۔
اگر ان کی مخالفت ان کی ایذاء کا سبب ہو تو وہ واجب الاطاعة ہیں ۔
اگر اس کے بالغ ہونے میں زیادہ وقت ہو تو کافی حد تک ضمانت لے کر قاتل کو قید سے رہا کردیا جائے گا ۔
جواب: اگر اب اس وقت قابل استعمال نہیں ہیں، یا ان کے برباد ہونے کا باعث ہو تو ان کو ان کے مثل میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
اگر اس وقت آپ کے ذمہ کوئی ذمہ داری نہ تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔